ایک مرتبہ سفیان ثوری رحمہ اللہ سوئے ہوئے تھے۔ ان کو خواب میں کسی بزرگ کی زیارت ہوئی
اور فرمایا گیا کہ تمہارے پڑوسی کا جنازہ تیار ہے، تم جا کر اس کا جنازہ پڑھو۔
سفیان ثوری یہ جانتے تھے کہ ان کا پڑوسی بڑا شرابی بندہ تھا۔ اب وہ اٹھ تو بیٹھے، لیکن بڑے حیران تھے کہ اس پڑوسی کے بارے میں مجھے خواب میں فرمایا گیا کہ جاؤ! اس کی نماز جنازہ پڑھ کے آؤ۔ پھر ان کے دل میں خیال آیا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کی کوئی وجہ ہو۔
چنانچہ انہوں نے اس کے اہل خانہ سے پچھوایا کہ اس کو موت کس حال میں آئی ؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ ایک غافل سا بندہ تھا لیکن موت کے وقت اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور یہ اللہ تعالیٰ سے یوں فریاد کر رہا تھا
”اے دنیا و آخرت کے مالک ! اس شخص پر رحم فرما جس کے پاس نہ دنیا ہے، نہ آخرت ہے۔“ اس عاجزی کے صدقے اللہ تعالیٰ نے موت کے وقت اس کے گناہوں کو معاف فرما دیا
سبحان اللہ!