رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا دوزخی عورتیں جن کو میں نے دیکھا نہیں میرے زمانہ کے بعد پیدا ہوں گی کہ کپڑے پہنے ہوں گی اور ننگی ہوں گی ۔ یعنی نام کو بدن پر کپڑا ہوگا۔ لیکن کپڑا اس قدر باریک ہوگا کہ تمام بدن نظر آئے گا۔ اور انتر اکر بدن کو مٹکا کر چلیں گی اور بالوں کے اندر موباف یا کپڑا دے کر بالوں کو لپیٹ کر اس طرح باندھیں گی کہ جس میں بال بہت سے معلوم ہوں جیسے اونٹ کا کوبان ہوتا ہے ایسی عورتیں جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نصیب نہ ہوگی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت زیور دکھلاوے کے لئے پہنے گی (قیامت میں ) اسی سے اسکو عذاب دیا جائے گا۔ (۱۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تشریف رکھتے تھے آپ نے ایک آواز سنی جیسے کوئی کسی پر لعنت کر رہا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ فلانی عورت ہے جو اپنی سواری کی اوٹنی پر لعنت کر رہی ہے ۔ وہ اونٹنی چلنے میں کمی کرتی ہوگی۔ اس عورت نے چلا کر کہہ دیا ہو گا تجھے خدا کی مار ہو ( لعنت ہو ) جیسا کہ عورتوں کی عادت ہوتی ہے کوسنے اور لعنت کرنے کی ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس عورت کو اور اس کے سامان کو اس کی اونٹنی پر سے اتار دو۔ یہ اونٹنی تو اس عورت کے نزدیک لعنت کے قابل ہے پھر اس کو کام میں کیوں لاتی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اصلاح اور تنبیہ کے واسطے ایسا فرمایا کہ جس چیز کو کام میں لاتی ہے اسی کو لعن طعن کرتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک عورت نے بخار کو برا کہا آپ نے فرمایا کہ بخار کو برا مت کہو! اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ بیان کرکے رونے والی عورت ( یعنی نوحہ کرنے والی اور چیخ کر چلا کر رونے والی عورت اگر تو بہ نہ کرے گی تو قیامت کے روز اس حالت میں کھڑی کی جائے گی کہ اس کے بدن پر کرتہ کی طرح ایک روغن لپیٹا جائے گا جس میں آگ بڑی جلدی لگتی ہے۔ اور کرتہ ہی کی طرح پورے بدن میں خارش بھی ہوگی یعنی اس کو دو طرح کا عذاب ہوگا۔ خارش سے پورا بدن نوچ ڈالے گی اور دوزخ کی آگ لگے گی وہ الگ سے آئی ہوئی چیز کوحقیر سمجھتی ہیں، طعنہ دیتی ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسی اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر اور ہلکا نہ سمجھے چاہے بکری کا گھر ہی کیوں نہ ہو۔
فائدہ: بعض عورتوں میں یہ عادت بہت ہوتی ہے کہ دوسرے کے گھر سے آئی ہوئی چیز کو حقیر سمجھتی ہیں، طعنہ دیتی ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوا تھا
جس نے اسکو پکڑ کر باندھا تھا۔ نہ اس کو کھانے کو دیا نہ اسکو چھوڑا ۔ یوں ہی تڑپ تڑپ کر مرگئی۔ فائدہ:۔ اسی طرح جانور پال کر اس کے کھانے پینے کی خبر نہ لینا عذاب کی بات ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض مرد اور عورت ساٹھ برس تک خدا کی عبادت کرتے ہیں پھر جب موت کا وقت آتا ہے تو شریعت کے خلاف وصیت کر کے دوزخ کے قابل ہو جاتے ہیں ( مثلاً یہ کہ فلاں وارث کو انتنامال دے دینا )۔
تنبیہ : ۔ وصیت کے مسئلے کسی عالم سے پوچھ کر اس کے موافق عمل کرے کبھی اس کے خلاف نہ کرے ۔
(بہشتی زیور ص ۶۳ تا ص ۶۹ ج ۸)