قرآن کی عظمت ہو ... علم کی عظمت ہو ... اس کے ذکر کی عظمت ہو ... ان في الجنة نهرا... اسمه ريان ... عليه مدينه من مرجان ... له سبعون الف باب ... من ذهب وفضة ... لحامل القرآن ... جنت میں ایک نہر ہے
... جس کا نام ریان ہے ... جس پر مرجان کا شہر ہے ... جس کے ستر ہزار سونے چاندی کے دروازے ہیں ... اللہ حافظ قرآن کو دے گا
قرآن پڑھنا بے کار ہوگیا ...اور انگریزی سکولوں میں پانچ ہزار فیس دے کے کہتے ہیں ... ہمارے بیٹے بڑے آدمی بنیں گے ... یہ کیا بڑا بنے گا ... جو اپنے باپ کو نہ پہچانے ... جو اپنی ماں کو نہ پہچانے ... یہ بڑائی کیسی بڑائی ہے ...
پیسا کمانے والا تو بنا دیا ... اللہ والا تو نہ بنا ...
قرآن سے غافل رکھا ... قرآن کے علم سے غافل رکھا... یہ اعلان سنو قیامت کا...
این الفقهاء ... علماء کہاں ہیں ...
این لائمه ... امام مسجد کہاں ہیں ...
اين المؤذنون .. اذان دینے والے کہاں ہیں؟ ...
جو آج کل چھوٹے لوگ ہیں نا... یہ چھوٹا طبقہ کہلاتا ہے... اذان دینے والے کی کیا حیثیت ہے.... چھوٹے چھوٹے تاجر بھی آکے اس کی ٹھکائی کر دیتے ہیں ... تو نے لیٹ اذان دی ... امام مسجد کی کیا حیثیت ہے.... بیچارا ہر وقت نمازیوں کی ڈانٹ کھاتا رہتا ہے... ہر وقت نمازیوں کے نیچے دبا رہتا ہے ...
یہی لوگ کل قیامت کے دن سب سے اگے ہوں گے کامیاب ہوں گے