اے دولت کے نشہ میں مشہور ہونے والو انسانو!
اے زمین کے بڑے سے بڑے قبضہ جمانے والے زمیندارو!
اے بڑے بڑے سیٹھ کہلانے والے تاجر
اے بڑی بڑی تنخواہیں پانے والے ملازمو!
تم اس غلط فہمی میں مبتلا نہ رہا کہ باوجود یہ کہ ہم عبادت گذار نہیں بلکہ غفلت شعار ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہر حکم کی مخالفت ہمارا شیوہ ہے۔ باوجود اس کے بڑے خوش حال ہیں۔ لذیذ کھانا کھاتے ہیں قیمتی لباس پہنتے ہیں سر فلک کوٹھیوں اور بنگلوں میں رہتے ہیں۔ برق رفتار موٹروں پر سواری کرتے ہیں۔
لہذا تم مولویوں کو یہ کہتے ہو کہ جو عبادت گزار نہیں ہے وہ بد نصیب اور نامراد نہیں ہے ۔ یہ فقرہ تم مولویوں کی خام خیالی ہے اور تمہارے ان نصائح کی واقعات سے تردید کرتے ہیں۔
برادران ملت مولویوں کے نصائح صحیح ہیں اور تمہارا خیال بالکل غلط بلکہ حباب بر آب یعنی پانی پر بلبلے کی طرح ہے یا درکھو اور گوش ہوش سے سنو
خداوند کریم کے قانون میں تبدیلی نہیں ہوتی۔ اس کا قانون اٹل ہے وہ اپنے نافرمانوں کی چند دن مہلت دیا کرتا ہے اس کے بعد گرفت کرتا ہے۔
اس کی گرفت پھر ایسی شدید اور سخت ہوتی ہے کہ اس کے عذاب کے پنجہ سے نہ غریب بچ سکتا ہے اور نہ امیر نہ گرا پنچ سکتا ہے اور نہ شاہ *