اج کا سبق نمبر ۶

 


حضرت آدم اس کا دنیا میں آنا

 حضرت آدم  جنت میں تنہا رہتے ہوئے بے چینی محسوس کرنے لگے، تو تسلی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی بائیں پہلی سے حضرت حوا علیہ السلام کو پیدا کیا اور دونوں کو حکم دیا کہ اس درخت کے علاوہ، جنت کی تمام نعمتوں کا استعمال کرو۔ شیطان نے وسوسہ ڈال کر بہکا یا کہ اس درخت کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا پھل کھانے کے بعد تم ہمیشہ جنت میں رہو گے، چنانچہ شیطان کے دھوکے میں آکر انہوں نے اس درخت کا پھل کھالیا، اللہ تعالیٰ نے اس غلطی کی وجہ سے جنت کا لباس اتار کر دونوں کو دنیا میں بھیج دیا۔ حضرت آدم اللہ اپنی غلطی پر بہت شرمندہ ہوئے اور ایک مدت تک تو بہت استغفار کرتے ہوئے اللہ کے سامنے روتے رہے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی۔ اس کے بعد دنیا میں حضرت آدم اورحوا علیہ السلام ہی سے نسل انسانی کا سلسلہ شروع ہوا۔



 حضور اللہ کا معجزہ

کفار مکہ نے رسول اللہ  سے یہ درخواست کی کہ اپنی نبوت کی ) کوئی نشانی بتلائیے ؟ تو آپ  نے ( چاند کی طرف اُنگلی سے اشارہ کر کے) چاند کا دوٹکڑے ہو جانا دکھلایا۔ 



 ایک فرض کے بارے میں

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : ”اے لوگو! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے، لہذا اس کو ادا کرو“۔ 



ایک سنت کے بارے میں

حضرت عبداللہ بن بُسر  نے فرمایا: ”رسول اللہ  ہمارے والد کے پاس مہمان ہوئے ،تو ہم نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا۔ جب آپ  واپس ہوئے ، تو حضرت عبداللہ کے والد حضرت بسرہ نے حضور  کی سواری کی لگام پکڑ کر دعا کی درخواست کی۔

 آپ صلى الله عليه وسلم نے یہ دعا فرمائی 

 (اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِيْمَا رَزَقْتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمُهُمْ ) 

 ترجمہ: اے اللہ! ان کو جو تو نے رزق دیا ہے، اس میں ان کے لیے برکت عطا فرما اور ان کی مغفرت فرما اور ان پر رحم فرما




 ایک اہم عمل کی فضیلت

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ماہ رمضان کے بعد سب سے افضل محرم کے مہینہ کا روزہ ہے اور فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے ( یعنی تہجد نماز)۔ 



ایک گناہ کے بارے میں

قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ”جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں ، وہ لوگ اپنے پیٹوں میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور یہ لوگ عنقریب آگ میں داخل ہوں گے“۔




دنیا کے بارے میں

 قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اے لوگو! تمہاری نافرمانی اور بغاوت کا وبال تم ہی پر پڑنے والا ہے، دنیا کی زندگی کے سامان سے تھوڑا فائدہ اٹھا لو، پھر تم کو ہماری طرف واپس آنا ہے، تو ہم ان سب کاموں کی حقیقت سے تم کو آگاہ کر دیں گے جو تم کیا کرتے تھے۔

 


  آخرت کے بارے میں

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ” مؤمنین پر قیامت کا دن ظہر اور عصر کے درمیانی وقت کے برابر ہوگا“۔ 

خلاصہ: قیامت کا ایک دن دنیا کے پچاس ہزار سال کے برابر ہے لیکن ایمان والا اسے ظہر و عصر کے درمیانی وقت کے برابر محسوس کریگا۔




 طب نبوی سے علاج 

 حضرت عائشہ  فرماتی ہیں جس کو نظر لگی ہو اس سے وضو کرایا جائے ، پھر اسی پانی سے وہ شخص جس کو نظر لگی ہے،

غسل کرے۔ 

نوٹ : جس کے بارے میں یہ گمان ہو کہ اسکو نظر لگی ہے تو اسکے وضو کے پانی سے غسل کرایا جائے ۔





نبی صلى الله عليه وسلم کی نصیحت

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "اگر تم اللہ تعالیٰ پر اس طرح بھروسہ کرو، جیسا کہ بھروسہ کرنے کا حق ہے، تو تم کو بھی اسی طرح روزی ملے جیسے چڑیوں کو ملتی ہے کہ وہ صبح کو خالی پیٹ جاتی ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتی ہیں“۔


Post a Comment

0 Comments